Type Here to Get Search Results !

غزل


از : میم آتش


حکایت اب حقیقت ہو گئی کیا
"وفاداری  غنیمت  ہو گئی کیا"

جو بیچی اور خریدی جارہی ہے
خوشی مال تجارت ہو گئی کیا

محبت صرف میری تھی جہاں میں
ابھی سب کی ضرورت ہو گئی کیا

ملا ہوں میں کسی سے سرجھکا کر
ادا مجھ سے عبادت  ہو گئی کیا

زمانے کا خدا کہتا ہے خود کو
بشر کی اتنی جرات ہو گئی کیا

سناتے کچھ نہیں سنتے ہو سب کی
تمہیں سننے کی عادت ہو گئی کیا

جسے دیکھو اسے اپنی پڑی ہے
یہیں  برپا  قیامت ہوگئی کیا 

ہنر کو  عیب    کہتے    ہو ہمارے
تمہیں ہم  سے عداوت ہو گئی کیا

لگا لیتا ہوں دشمن کو گلے سے
ادا مجھ سے بھی سنت ہو گئی کیا

جو دیتا ہوں نہیں لیتا کسی سے
حماقت میری عادت ہو گئی کیا

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.