از : رشید عنبر، برہانپور
یہ مانا کچھ مجھے حاصل نہیں ہے
خدا کا شکر پر کِل کِل نہیں ہے
جو خیر و عافیت جانیں سبھی کی
کوئی بستی میں دریا دل نہیں ہے
ہمارے زہین و دل کا گوشہ گوشہ
سنم کی یاد سے غافل نہیں ہے
خبر دنیا کی رکھیں بھی تو کیسے
ہمارے پاس موبائل نہیں ہے
کوئی بھی بدسلوکی کرنے والا
ہماری بزم میں شامل نہیں ہے
محبت کا دکھاوا کرنے والے
یہ دل تیری طرف مائل نہیں ہے
مری فطرت میں بس انسانیت ہے
برائی خون میں داخل نہیں ہے
بتاؤں کیا تجھے عنبر نظر میں
کئی رستہ ہے پر منزل نہیں ہے