Type Here to Get Search Results !

غزل



از : عارف زماں



 چلو  مانا  کسی  قابل نہیں  ہے
مگر  انسان  وہ  بُزدل  نہیں  ہے
 تجھے یہ  بے  حیائی  ہو  مبارک
مرے  قابل  تری  محفل نہیں ہے
 کرےجو میری آنکھوں کومتاثر
ترے رُخسار پر  وہ  تِل نہیں ہے
 اچانک،  سانپ یہ آیا  کہاں  سے
ہمارےگھرمیں کوئی بِل نہیں ہے
 اُسی کو چاہتا ہوں ٹوٹ کر میں
جو میرے پیار کے قابل نہیں ہے
 ردیف اور قافیہ ہے سخت، لیکن
غزل کہنا  کوئی  مشکل نہیں ہے
اُٹھا، لے جا، بھرا ہے بُغض؛ سے یہ
یہ تیرا دل ہے،  میرا  دل نہیں ہے
اندھیرا ہے، اُدھر،  مت  جایئے  گا
تمہارے ہاتھ  میں قندِل نہیں  ہے
اچانک، ہوگیا ہے  خون  اُس  سے
وہ، قاتل ہے، مگر،  باطل نہیں ہے
 زماں، خودغرضیاں، اور چالبازی 
ہمارے خون میں شامل نہیں ہے

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.