Type Here to Get Search Results !

شمع

 رخسانہ نازنین، بیدر (کرناٹک)




میں نے اسی سال یونیورسٹی جوائن کی تھی .نفسیات میں ایم اے کر رہی تھی۔ سبجیکٹ کی ڈیمانڈ تھی اور میری متجسس فطرت کا تقاضہ بھی کہ میں لوگوں کے چہرے پڑھنا چاہتی تھی ۔ان دنوں میری مرکز نگاہ ہماری ہیڈ آف دی ڈیپارٹمنٹ ڈاکٹر شمع پروین تھیں ۔نہایت ہی مشفق اور مہربان ،اس انداز سے لیکچر دیا کرتیں وہ اسٹوڈنٹس کے دل و دماغ میں گھر کر جاتا ، خوبصورتی اور ذہانت کی ملی جلی تصویر ،خوش لباس اور خوش اخلاق مسکراتا ہوا پرسکون چہرہ ، ان کی پیشانی پر کسی نے کبھی کوئی شکن نہ دیکھی تھی ، دھیمے لہجے میں گفتگو کرتیں  نہ صرف اپنے کولیگس بلکہ اسٹوڈنٹس میں بھی کافی مقبول تھیں ۔


میں میڈم سے حد درجہ متاثر تھی ،ایک  مقناطیسی کشش تھی جو مجھے ان کی طرف کھینچ لئے جاتی تھی ۔ میں جوں جوں ان کے قریب ہوتی گئی ان کی شخصیت کے مختلف پہلوؤں سے روشناس ہوتی گئی ۔اور میرے دل میں اس خواہش نے شدت سے جنم لیا ہے کہ میں بھی ان کی پرچھائیں بنوں ۔ ! ایک کامیاب عورت بننے اور کہلانے کا خواب میری آنکھوں میں بھی سج گیا ۔ میڈم  مجھے پسند کرتی تھیں اور ہمیشہ کہتیں ۔ 

"جب بھی  کسی مدد ضرورت ہو تو مجھ سے کہہ دیا کرو" 

 میں ان کی پر خلوص پیشکش پر متشکر ہو جاتی اور کہتی ۔

" تھینک یو میڈم ۔جب ضرورت محسوس ہوگی تو آپ کو زحمت دوں گی ۔" 

لیکن اس بار واقعی مجھے ان کی مدد کی ضرورت تھی ۔ فائنل ایگزامس قریب تھے اور مجھے ٹائیفائیڈ نے گھیر لیا ۔ ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق تین ہفتے کا آرام کرنا پڑا جس کے سبب پڑھائی کا کافی حرج ہوگیا ۔ کئی نوٹس مکمل کرنے تھے۔  لیکچرس اٹینڈ نہ کرپائی تھی اسلئے کافی دشواری کا سامنا کرنا پڑرہا تھا ۔ میڈم سے اپنی پریشانی کا اظہار کیا تو انہوں نے خوشدلی سے کہا ۔

"کوئی بات نہیں ،تم کچھ دن میرے گھر پر آ جاؤ میں سب کچھ سمجھا دونگی ۔ کلاسیس تو ویسے بھی نہیں ہو رہی تھیں میں فارغ ہی تھی سو ان کے ساتھ ہی انکے گھر چلی آئی۔


 چھوٹا سا خوبصورت گھر تھا ۔  مختصر سا لان جس میں مختلف پھولوں کے پودے اپنی بہار دکھا رہے تھے ۔ کال بیل بجانے پر ملازمہ نے دروازہ کھولا۔  ڈرائنگ روم نفاست سے سجا ہوا تھا وہ مجھے صوفے پر بیٹھنے کا اشارہ کرتی ہوئی اندر چلی گئیں ۔ میں میز پر رکھےرسالے دیکھنے لگی ۔ تبھی ایک پیارا سا لڑکا بھاگتا ہوا آیا اس کے پیچھے گڑیا سی لڑکی بھی تھی ۔دونوں مجھے دیکھ کر ٹھٹھک گئے ۔میں نے پیار سے ان کے گال تھپتھپائے ۔ اسی پل میڈم ایک وہیل چیئر دھکیلتی ہوئی اندر داخل ہوئیں جس پر ایک خوش شکل شخص بیٹھا ہوا تھا ۔ 


"شائستہ یہ میرے شوہر جواد احمد، ایک فرم میں انجینئر ہیں فی الحال علالت کے سبب  طویل رخصت پر ہیں اورجواد یہ میری اسٹوڈنٹ شائستہ ۔ "

میڈم نے تعارف کروایا تو میں حیرت اورصدمے سے  گنگ رہ گئی۔   بمشکل اپنی کیفیت پر قابو پا کر میں نے انہیں سلام کیا ۔ انہوں نے مسکرا کر جواب دیا اور میڈم کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ۔ 

" کیوں بھئی ۔ اب ٹیوشن بھی پڑھانے کا ارادہ ہے ؟" 

" ارے نہیں جواد ۔یہ میری بہت ذہین اسٹوڈنٹ ہے ۔پچھلے دنوں کافی بیمار رہیں اسی لیے ایگزامس کی تیاری میں کچھ مدد کرنے کی غرض سے بلایا ہے ۔ میڈم کی بات سن کر وہ میری طرف متوجہ ہوئے اور کہا  ۔ 

"آپ آرام سے بیٹھیں ." 

میں بیٹھ گئی اور دودزیدہ نگاہوں سے ان کی طرف دیکھا۔  ان کا آدھا جسم فالج سے متاثر تھا چہرہ بھی کچھ ٹیڑھا تھا، زبان میں بھی لکنت تھی ۔ 


اور پھر میں نے میڈم کا ایک اور روپ دیکھا ۔ وہ پابند صوم وصلواۃ تھیں ۔ گھریلو کام کاج میں ماہر، سلیقہ مند خاتون .ملازمہ کے ہوتے ہوئے بھی کئی کام  خود ہی کرتیں ۔ شوہر کی تیمارداری بڑی خندہ پیشانی سے کرتیں ۔ پرلطف گفتگو کرکے انہیں بھی مسکرانے پر مجبور کر دیتیں۔ گھر کا ماحول بھی بڑا خوشگوار تھا بچوں کی شرارتوں سے محظوظ ہوتیں ۔  کبھی کبھی ان کے ساتھ بیٹھ کر ٹی وی پر کارٹون بھی دیکھتیں ۔ میں نے ایک دن دبے لفظوں میں نے ان کے شوہر کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ


" دوسال پہلے فالج کے زبردست اٹیک میں جواد کا آدھا جسم مفلوج ہو گیا اسی سبب ملازمت سے بھی استعفیٰ دینا پڑا ۔میں یوں ہی اس خیال سے کہ ان کی دل آزاری نہ ہو سب سے تعارف کرواتے ہوئے کہتی ہوں کہ رخصت پر ہیں ۔ چونکہ میں بھی ملازمت کرتی ہوں اس لئے کل وقتی ملازمہ  ان کی دیکھ بھال اور گھر کے کام کاج کے لئے بھی رکھی ہے ۔ لیکن گھر آنے کے بعد ان کے سارے کام میں خود کرتی ہوں ۔ مجھے ان کی خدمت کرکے بہت خوشی ہوتی ہے ۔ اس طرح میں انکے قریب رہتی ہوں جس سے انکا دل بہلتا رہتا ہے اور بے کار سوچوں سے نجات ملتی ہے ۔ علاج چل رہا ہے ڈاکٹرزپُر امید تو ہیں ۔    اللہ تعالی کی ذات سے مایوسی کفر ہے اور مجھے یقین ہے کہ ایک دن وہ پوری طرح صحت مند ہو جائیں گے۔"

 ان کے لہجے میں اعتماد اور یقین تھا. 


میرے دل میں ان کی عقیدت مزید دو چند ہو گئی تھی ۔ 


Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.